پاک بھارت لڑائی 1971
پاک بھارت لڑائی 1971
تریخ دسمبر 1971
تھاں ہندستان پاکستان
جانی مالی نقصان
بھارتی گنتی 8000-7000 مارے گئے
پاکستانی گنتی 8000 مارے گئے


پاک بھارت لڑائی 1971 بھارت تے پاکستان دیاں فوجاں دے وچکار 1971 نوں لڑی گئی۔ اے جنگ صرف 13 دن تکر لڑی گئی تے ہن تکر لڑی جان آلی لڑائیاں چوں سب توں کٹ عرصے دی لڑائی سی۔ 6 دسمبر 1971 نوں پاکستانی فوج دے سرینڈر کرن توں مگروں اے جنگ روک دتی گئی۔ ایس جنگ دے نتیجے وچ پاکستان دا مشرقی صوبہ بنگال (جس نوں مشرقی پاکستان وی آکھیا جاندا سی۔) وکھ ہو گیا تے بنگلہ دیش دے ناں توں اک نوا دیس بن گیا۔

تریخ

سودھو

ایس جنگ دی شروعات 1971 دے عام انتخابات توں ہوئی۔ انتخابات وچ مشرقی پاکستان چ عوامی لیگ سب توں بوہتے ووٹ لے کے جت گئی، دوجے پاسے مغربی پاکستان چ پیپلز پارٹی دی اکثریت سی۔ جدوں عوامی لیگ دے سربراہ شیخ مجیب الرحمن نے پیپلز پارٹی دے اوس ویلے دے سربراہ ذوالفقار علی بھٹو نوں صوبہ بنگال چ اپنی حکومت بنان دا آکھیا تے اوناں انکار کر دتا۔ ایس دے نال ای اوس ویلے دے صدر جنرل یحییٰ خان نے فوج نوں مشرقی پاکستان پیج دتا تا کہ اوتھے ہون آلی بغاوت نوں روکیا جا سکے۔


مشرقی بنگال جتھے عوامی لیگ دی اکثریت سی، دی عوام فوج دے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔ ایس سارے حالات نوں قابو کرن لئی 25 مارچ 1971 نوں فوج نے ڈھاکہ اتے کنٹرول حاصل کر لیا تے شیخ مجیب الرحمن نوں مغربی پاکستان منتقل کر دتا۔


انڈیا دا کردار

سودھو

مشرقی پاکستان دے حلات نوں ویکھدیاں ہوئیاں انڈیا نے اپنی سرحد بنگال دی عوام لئی کھول دتی۔ نال ای بنگال دی باغی عوام تے ایسٹ پاکستان رائفلز نوں اکٹھا کر کے انڈین آرمی دی مدد نال مکتی باہنی دے ناں توں اک گوریلا فوج بنائی گئی۔

انڈین وزیراعظم اندرا گاندھی نے پاکستان دے خلاف مکتی باہنی دی امداد کرن دا فیصلہ کیتا۔



جنگ دے حالات

سودھو

نومبر تکر ہندستانی فوجاں نے مشرقی بنگال دی سرحد تکر چڑھائی کر لئی۔

23 نومبر نوں جنرل یحییٰ خان نے ایمرجنسی نافز کر دتی تے عوام نوں جنگ لئی تیار رہن دا حکم دتا۔



گن ناپ تے اے آرٹیکل نکا اے۔
'
پاک بھارت جنگ 1971ء
Indo-Pakistani War of 1971
بسلسلہ جنگ آزادی بنگلہ دیش اور پاک بھارت جنگیں
تاریخ3–16 دسمبر 1971
مقاممشرقی پاکستان, بھارت–مغربی پاکستان سرحد،لائن آف کنٹرول، بحیرہ عرب اور خلیج بنگال
نتیجہ فیصلہ کن بھارتی فتح.[۱][۲][۳]
مشرقی محاذ:
پاکستانی افواج نے ہتھیار ڈال دیے.
مغربی محاذ:
یکطرفہ جنگ بندی[۴]
سرحدی
تبدیلیاں
  • مشرقی پاکستان کی آزادی بطور بنگلہ دیش
  • Indian forces captured around ۷۹۵ مربع میل (۲٬۰۶۰ کلومیٹر2) land in the West but gifted back to Pakistan in the Simla Agreement as a gesture of goodwill.[۵][۶][۷]
محارب

 India

Bangladesh دا جھنڈا بنگلہ دیش عبوری حکومت
 پاکستان
کمانڈر اور رہنما
India دا جھنڈا صدر بھارت وی وی گیری
India دا جھنڈا وزیراعظم بھارت اندرا گاندھی
FM فیلڈ مارشل مانک شاء
لیفٹیننٹ جنرل جنرل ارورا
لیفٹیننٹ جنرل G.G. Bewoor
لیفٹیننٹ جنرل K. P. Candeth
لیفٹیننٹ جنرل Sagat Singh
MajGen J. F. R. Jacob
MajGen OP Malhotra
امیر البحر S. M. Nanda
ACM Pratap Lal
Bangladesh دا جھنڈا Prem تاج الدین احمد
Bangladesh دا جھنڈا منصبِ جامع M. A. G. Osmani
Bangladesh دا جھنڈا اکبر (عہدہ) K M Shafiullah
Bangladesh دا جھنڈا اکبر (عہدہ) ضیاء الرحمن
Bangladesh دا جھنڈا اکبر (عہدہ) Khaled Mosharraf
Pakistan دا جھنڈا صدر پاکستان یحییٰ خان
Pakistan دا جھنڈا وزیر اعظم پاکستان نور الامین
منصبِ جامع عبد الحمید خان (جنرل)
لیفٹیننٹ جنرل امیر عبداللہ خان نیازی Surrendered
لیفٹیننٹ جنرل گل حسن خان
لیفٹیننٹ جنرل ٹکا خان
لیفٹیننٹ جنرل Abdul Ali Malik
RAdm محمد شریف  Surrendered
AVM Patrick D. Callaghan  Surrendered
میجر جنرل راؤ فرمان علی  Surrendered
MajGen Mohd Jamshed  Surrendered
MajGen Iftikhar Janjua لڑائی میں مقتول
امیرالبحرمقابل Muzaffar Hassan
AM عبد الرحیم خان
طاقت
بھارتی مسلح افواج: 500,000
مکتی باہنی: 175,000
Total: 675,000
عسکریہ پاکستان: 365,000
ہلاکتیں اور نقصانات

7843 killed.[۸]

Pakistani claims

Indian claims

Neutral claims

8,000 killed[۱۷]
25,000 wounded[۱۸] <br/44,368 captured
2 Destroyers[۱۹]
1 Minesweeper[۱۹]
1 آبدوز[۲۰]
3 Patrol vessels
7 Gunboats

  • Pakistani main port Karachi facilities damaged/fuel tanks destroyed[۱۹][۲۱]
  • Pakistani airfields damaged and cratered[۲۲]

Pakistani claims

Indian claims

Neutral claims

16 دسمبر 1971: سقوط ڈھاکہ کے نتیجے میں مشرقی پاکستان علیحدہ ہو کر بنگلہ دیش بن گیا ۔

1971 ء کی ہندوستان-پاکستان کی جنگ بھارت اور پاکستان کے مابین ایک فوجی محاذ آرائی تھی جو مشرقی پاکستان میں 3 دسمبر 1971 سے 16 دسمبر 1971 تک پیش آئی تھی۔ [۲۴]


پس منظر

سودھو

پاکستان کے مشرقی اور مغربی ونگ کے درمیان جغرافیائی فاصلہ بہت وسیع تھا۔ مشرقی پاکستان 1،600 کلومیٹر (1000 میل) دور واقع ہے ، جس نے بنگالیوں اور دیگر پاکستانی ثقافتوں کو ضم کرنے کی کسی بھی کوشش کو بڑی حد تک رکاوٹ بنایا۔ 1969 میں ، صدر یحییٰ خان نے پہلے عام انتخابات کا اعلان کیا [۱۹]

حکومت پاکستان کے اقدامات کے باعث بنگالی علیحدگی پسندوں نے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کے مشرقی حصے میں علیحدگی کی تحریک مکتی باہنی شروع کی جو بعد میں ایک تشّدد پسند گوریلہ فورس میں تبدیل ہو گئی۔ بھارت نے اس سنہری موقع کو ضائع نہیں ہونے دیا اور اپنی انسانی ہمدردی ظاہر کی اور پاکستان کی اندرونی خانہ جنگی کو اہتمام پزیر اور مکتی باہنی کی کھل کر سیاسی و فوجی حمایت شروع کی اور اِسی دوران بھارتی انٹیلیجنس نے مشرقی پاکستان کے دفاعی نظام کا بغور معائنہ کیا اِس وقت بھارتی فوج کو پاکستانی فوج کے مقابلے میں کئی آسانیاں دستیاب تھیں جن میں زیادہ تعداد، زیادہ اسحلہ، مشرقی پاکستان (بنگلہ دیش) کے مغربی پاکستان بُرے تعلقات (جو مشرقی پاکستان میں بھارت کی بلا وجہ مداخلت کے باعث تھے) شامل تھے۔ اِس کے علاوہ پاکستانی فوج کو مشرقی پاکستان (بنگلہ دیش) سے مغربی پاکستان(جو اب پاکستان ہے) تک جانے کے لیے بہت لمبا سفر طے کرنا پڑتا تھا اور پاکستان کے پاس ڈھاکہ کے قریب موجود صرف ایک ائیر فیلڈ موجود تھا جس کے ذریعے پاکستان کے 14 سیبر جہاز لڑے جبکہ بھارت کے پاس 5 ائیر فیلڈ موجود تھے جن کے ذریعے بھارت نے اپنے 11 لڑاکا طیارے جنگ میں اُتارے جن میں 4 ہنٹر ایک SU-7 اور 3 عدد Gnat اور 3 عدد MIG-21 طیارے شامل تھے۔ لیکن سب سے زیادہ نقصان مشرقی پاکستان سے بد دل ہو جانے کی وجہ سے ہوا۔ مشرقی پاکستان کی افواج بھارت کے ساتھ اتحاد کرنا چاہ رہے تھے اِس لیے انہوں نے ہتھیار ڈال دیے اِں کے ہتھتار ڈال دینے کی وجہ سے بھارت نے930،000 پاکستانی فوجیوں کو قیدی بنا لیا

نتیجہ یہ نکلا کہ جنگ کے اختتام پر نوّے ہزار پاکستانی فوجی ھتیار ڈال کر بھارتی قید میں جاچکے تھے اور  اِن کی زندگی کے لیے پاکستان کو امریکا نے اور چین نے جنگ بندی کے لیے کہا جب پاکستان نے جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی تو پاکستان کے فوجی آفسر سے ایک امریکی ساختہ دستاویز پر دستخط کروائے گئے جس کو بنیاد بنا کر بھارت نے یہ ظاہر کیا کہ پاکستان نے بھارت کے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور دستخط کر کے اپنی ہار تسلیم کر لی۔ حالانکہ پاکستان کے جنگ بندی پر عمل کرنے کی وجہ سے پاکستانی علاقوں کو واپس کر دیا گیا تھا لیکن مشرقی پاکستان نے واپسی کی بجائے ایک نئے ملک کے طور پر آزاد ہونے کی ٹھان لی ۔  اور اس طرح مشرقی پاکستان دنیا کے نقشے پربنگلہ دیش کے نام سے ایک آزاد ملک کی حیثیت سے نمودار ہوچکا تھا۔ دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت دو حصوّں میں تقسیم ہوگٰی۔

مزید دیکھیے

سودھو

حوالہ جات

سودھو
  1. Lyon, Peter (2008). Conflict between India and Pakistan: An Encyclopedia. ABC-CLIO, 166. ISBN 978-1-57607-712-2. “India's decisive victory over Pakistan in the 1971 war and emergence of independent Bangladesh dramatically transformed the power balance of South Asia” 
  2. Kemp, Geoffrey (2010). The East Moves West India, China, and Asia's Growing Presence in the Middle East. Brookings Institution Press, 52. ISBN 978-0-8157-0388-4. “However, India's decisive victory over Pakistan in 1971 led the Shah to pursue closer relations with India” 
  3. Byman, Daniel (2005). Deadly connections: States that Sponsor Terrorism. Cambridge University Press, 159. ISBN 978-0-521-83973-0. “India's decisive victory in 1971 led to the signing of the Simla Agreement in 1972” 
  4. سائیٹ غلطی: نا منیا جان والا <ref> ٹیگ کوئی لکھت نئیں دتی گئی اتے پتے glo لئی۔
  5. Nawaz, Shuja (2008). Crossed Swords: Pakistan, Its Army, and the Wars Within. Oxford University Press, 329. ISBN 978-0-19-547697-2. 
  6. (1996) Benazir, a Profile – M. G. Chitkara. ISBN 9788170247524. Retrieved on 27 July 2012. 
  7. (18 January 2003) Kashmir in Conflict: India, Pakistan and the Unending War – Victoria Schofield. ISBN 9781860648984. Retrieved on 27 July 2012. 
  8. Vulnerable India: A Geographical Study of Disaster By Anu Kapur
  9. "Chapter 10: Naval Operations In The Western Naval Command"۔ Indian Navy۔ ۲۳ فروری ۲۰۱۲ میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  10. Lua error in ماڈیول:Citation/CS1/Date_validation/ar at line 45: attempt to compare number with nil.
  11. Air Chief Marshal P C Lal (1986). My Days with the IAF. Lancer, 286. ISBN 978-81-7062-008-2. 
  12. "The Battle of Longewala---The Truth"۔ India Defence Update۔ ۰۸ جون ۲۰۱۱ میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  13. سائیٹ غلطی: نا منیا جان والا <ref> ٹیگ کوئی لکھت نئیں دتی گئی اتے پتے globalsecurity.org لئی۔
  14. Lua error in ماڈیول:Citation/CS1/Date_validation/ar at line 45: attempt to compare number with nil.
  15. ۱۵.۰ ۱۵.۱ Lua error in ماڈیول:Citation/CS1/Date_validation/ar at line 45: attempt to compare number with nil.
  16. ۱۶.۰ ۱۶.۱ ۱۶.۲ (2006) Encyclopedia of the Developing World. Taylor & Francis, 806. ISBN 978-0415976640. Retrieved on 2015-07-13. 
  17. Leonard, Thomas. Encyclopedia of the developing world, Volume 1. Taylor & Francis, 2006. ISBN 9780415976626. 
  18. The Encyclopedia of 20th Century Air Warfare, edited by Chris Bishop (Amber publishing 1997, republished 2004 pages 384–387 ISBN 1-904687-26-1)
  19. ۱۹.۰ ۱۹.۱ ۱۹.۲ ۱۹.۳ Lua error in ماڈیول:Citation/CS1/Date_validation/ar at line 45: attempt to compare number with nil.
  20. Lua error in ماڈیول:Citation/CS1/Date_validation/ar at line 45: attempt to compare number with nil.
  21. Lua error in ماڈیول:Citation/CS1/Date_validation/ar at line 45: attempt to compare number with nil.
  22. Lua error in ماڈیول:Citation/CS1/Date_validation/ar at line 45: attempt to compare number with nil.
  23. Lua error in ماڈیول:Citation/CS1/Date_validation/ar at line 45: attempt to compare number with nil.
  24. سانچہ:Cite magazine