لیل و نہار
مدیرفیض احمد فیض
سبط حسن
سابقہ مدیرانظہیر بابر
اشفاق احمد
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
قسماردو ادب
دورانیہہفت روزہ
بانیسبط حسن
سنہ تاسیس1957ء
پہلا شمارہ20 جنوری، 1957ء
آخری شمارہ
— نمبر

3 مئی، 1964ء
ملک پاکستان
بمقاملاہور
زباناردو

لیل و نہار لاہور، پاکستان سے شائع ہونے والا ایک ادبی جریدہ تھا جس کا اجرا 20 جنوری 1957ء میں ہوا۔ یہ ایک خوبصورت اور باوقار جریدہ تھا۔ اس جریدے کی اٹھان کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا اے کہ اس کے ابتدائی مدیران میں نامور دانشور سبط حسن اور ممتاز شاعر فیض احمد فیض شامل تھے۔[۱]

لیل و نہار پروگریسیو پیپرز لمٹیڈ کے اہتمام میں جاری کیا گیا تھا۔ 1958ء میں ملک میں مارشل لا کے نفاذ کے بعد اس کی ادارت ظہیر بابر نے سنبھال لی مگر جب 18 اپریل، 1959ء میں حکومت نے شب خون مار کر پروگریسیو پیپرز لمیٹڈ قومی تحویل میں لے لیا[۲] تو اس ادارے کے اخبارات پاکستان ٹائمز اور امروز کے ساتھ ساتھ لیل و نہار بھی اپنا معیار برقرار نہ رکھ سکا۔ سرکاری تحویل میں آنے کے بعد اشفاق احمد اور صوفی غلام مصطفیٰ تبسم یکے بعد دیگرے اس کے مدیر مقرر ہوئے مگر وہ اسے تا دیر جاری نہ رکھ سکے۔[۱]

3 مئی 1964ء کو اس جریدے کا آخری شمارہ منظر عام پر آیا۔ حرف آخر میں صوفی غلام مصطفیٰ تبسم نے لکھا:

آج سے سوا سات برس پہلے لیل و نہار کا اجرا ہوا اور اس کا پہلا شمارہ 20 جنوری 1957ء کو منصۂ شہود پر آیا۔ بعض ناگزیر حالات کے ماتحت یہ مجلہ بند ہورہا اے، جس کا ہمیں بے حد افسوس اے۔[۱]

حوالے سودھو

  1. ۱.۰ ۱.۱ ۱.۲ عقیل عباس جعفری، پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 130
  2. عقیل عباس جعفری، پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 160