محمد حمید شاہد
محمد حمید شاہد | ||
---|---|---|
فائل:Muhammad Hameed shahid.jpg | ||
ادیب | ||
پیدائشی نام | محمد حمید | |
عرفیت | شاہد | |
قلمی نام | محمد حمید شاہد | |
ولادت | 23 مارچ 1957ء پنڈی گھیب، اٹک، پنجاب، پاکستان | |
اصناف ادب | ناول، افسانہ | |
ذیلی اصناف | تنقید، کالم، نثر | |
تصنیف اول | پیکر جمیل (پاکستان میں) 1983 (بھارت میں)1985 | |
تصنیف آخر | مٹی آدم کھاتی ہے 2007 | |
معروف تصانیف | جنم جہنم مٹی آدم کھاتی ہے مرگ زار |
محمد حمید شاہد (Mohammad Hameed Shahid) پاکستان میں مقیم اردو کے نمایاں افسانہ نگار ،ناول نگار اور نقاد ہیں۔
ابتدائی زندگی
سودھومحمد حمید شاہد 1957 میں پنڈی گھیب ضلع اٹک، پنجاب، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد غلام محمد سماجی اور سیاسی کارکن تھے اور گھر میں کتب خانہ بنا رکھا تھا جس نے محمد حمید شاہد کو مطالعہ کے طرف راغب کیا۔ آپ کے دادا حافظ غلام نبی 1947 میں اپنے آبائی گائوں چکی کو خیرباد کہہ کر پنڈی گھیب میں بس گئے تھے۔ آپ نسبی طور پر اعوان، اجمال ہیں۔
تعلیمی سلسلہ
سودھومحمد حمید شاہد نے ابتدائی تعلیم پنڈی گھیب سے پائی۔ میٹرک کے بعد زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں داخلھ لے لیا اور بہ قول سید ضمیر جعفری وہاں سے بستانیت کے فاضل ہوئے۔ بعد ازاں قانون کے تعلیم کے لیے پنجاب یونیورسٹی لاہور میں داخل ہو گئے۔ مگر والد ماجد کی شدید علالت اور بعد میں موت کے ساتھ ہی یہ سلسلہ منقطع ہو گیا اور ایک بنکار کی حیثیت سے عملی زندگی کا آغاز کر دیا۔
ادب
سودھومحمد حمید شاہد کی ادبی زندگی کا آغاز یونیورسٹی کے زمانے ہی سے شروع ہو چکا تھا۔ آپ یونیورسٹی کے مجلہ “ کشت نو“ کے مدیر رہے۔ آپ کے پہلی کتاب اسی زمانے میں لاہور سے شائع ہوئی۔ پہلے پہلے انشائے بھی لکھے مگر جلد ہی افسانہ نگاری کی طرف آ گئے۔ “بند آنکھوں سے پرے“ کی اشاعت کے بعد اردو دنیا کی توجہ پا لی۔ آپ کے افسانوں کے مجموعوں “جنم جہنم“ اور “مرگ زار“ کے بعد آپ کا شمار اسی کی دہائی کے نمایاں ترین افسانہ نگاروں میں ہونے لگا۔ محمد حمید شاہد کے ناول “مٹی آدم کھاتی ہے“ اور اردو افسانوں “ سورگ میں سور“، “ مرگ زار“ اور “ برف کا گھونسلا “ کو بہت نمایاں مقام دیا جاتا ہے۔
تنقید
سودھومحمد حمید شاہد کا رویہ ایک ایسے تخلیق کار کا رویہ ہے جو اپنے تخلیقی جوہر کو مختلف اصناف‘ اسالیب اور موضوعات کی کٹھالی میں ڈال کر پرکھتا ہے اور خود کو کسی تنگ دائرے میں قید کرنے سے اجتناب کرتا ہے۔ اس بات نے اسے ایک طرف تو مختلف تناظر میں خود کو پرکھنے کی سہولت دی ہے ‘ دوسرا اس کے ہاں فنی اور فکری کشادگی بھی در آئی ہے جو میرے خیال میں آج کے لکھنے والوں کے لیے نہایت ضروری بات ہے
تصانیف
سودھومحمد حمید شاہد کی چند معروف تصانیف
افسانے
سودھوناول
سودھوتنقید
سودھو- ادبی تنازعات
- اشفاق احمد : شخصیت و فن
- اردو افسانہ : صورت و معنی
دیگر
سودھو- پیکر جمیل
- لمحوں کا لمس
The touch of moment*
- سمندر اور سمندر
حوالہ جات
سودھوبیرونی روابط
سودھو- محمد حمید شاہد [۱] Archived 2021-04-18 at the وے بیک مشین
- دُکھ کیسے مرتا ہے [۲]Archived 2009-10-31 at the وے بیک مشین
- سورگ میں سور [۳]سانچہ:مردہ ربط
- آٹھوں گانٹھ کمیت [۴]Archived 2009-10-31 at the وے بیک مشین
- مَرگ زار [۵]Archived 2009-10-31 at the وے بیک مشین
- گانٹھ [۶]سانچہ:مردہ ربط