جمال احسانی
جمال احسانی | |
---|---|
جم |
|
وفات |
|
باب ادب | |
ترمیم |
ولادت
سودھومحمّد جمال عثمانی تے تخلص جمالؔ سی۔ 21 اپریل 1951ء نوں سرگودھا وچ پیدا ہوئے۔ انہاں دا آبائی وطن پانی پت سی۔ [۱]
تعلیم
سودھوجمال احسانی نے بی اے تک تعلیم حاصل کيتی۔
ملازمت
سودھوتعلیم دے بعد ذریعہ معاش دی تلاش وچ کراچی چلے آئے تے محکمۂ اطلاعات ونشریات ،سندھ توں منسلک ہو گئے۔[۲]
صحافت
سودھوجمال احسانی روزنامہ ’’حریت‘، روزنامہ’’سویرا‘‘ تے ’’اظہار‘‘ کراچی توں وی وابستہ رہے جتھے انھاں نے معاون مدیر دی حیثیت توں خدمات انجام دتیاں۔ اپنا پرچہ ’’رازدار‘‘ وی کڈدے رہے۔وہ معاشی طور اُتے بہت پریشاں رہے۔
لکھتاں
سودھوانہاں دیاں شعری لکھتاں دے ناں ایہ نيں:
- ستارۂ سفر
- رات کے جاگے ہوئے
- تارے کو مہتاب کیا (زیر ترتیب سی کہ انہاں دا انتقال ہو گیا)[۳]
ایوارڈ
سودھو1981ء وچ سوہنی دھرتی رائٹرز گلڈ ایوارڈ ملیا۔
نمونہ کلام
سودھوچراغ بجھتے چلے جا رہے ہیں سلسلہ وار
میں خود کو دیکھ رہا ہوں فسانہ ہوتے ہوئے
---
اسی مقام پہ کل مجھ کو دیکھ کر تنہا
بہت اداس ہوئے پھول بیچنے والے
---
اور اب یہ چاہتا ہوں کوئی غم بٹائے مرا
میں اپنی مٹی کبھی آپ ڈھونے والا تھا
---
اک سفر میں کوئی دو بار نہیں لٹ سکتا
اب دوبارہ تری چاہت نہیں کی جا سکتی
---
صبح آتا ہوں یہاں اور شام ہو جانے کے بعد
لوٹ جاتا ہوں میں گھر ناکام ہو جانے کے بعد
---
ترے نہ آنے سے دل بھی نہیں دکھا شاید
وگرنہ کیا میں سرِ شام سونے والا تھا
---
تمام رات نہایا تھا شہر بارش میں
وہ رنگ اتر ہی گئے جو اترنے والے تھے
---
جمال ؔ ہر شہر سے ہے پیارا وہ شہر مجھ کو
جہاں سے دیکھا تھا پہلی بار آسمان میں نے
---
جو پہلے روز سے دو آنگنوں میں تھا حائل
وہ فاصلہ تو زمین آسمان میں بھی نہ تھا
---
ختم ہونے کو ہیں اشکوں کے ذخیرے بھی جمالؔ
روئے کب تک کوئی اس شہر کی ویرانی پر
---
دنیا پسند آنے لگی دل کو اب بہت
سمجھو کہ اب یہ باغ بھی مرجھانے والا ہے
---
خود جسے محنت مشقت سے بناتا ہوں جمالؔ
چھوڑ دیتا ہوں وہ رستہ عام ہو جانے کے بعد
---
قرار جی کو مرے جس کے نام سے آیا
وہ آیا بھی تو کسی اور کام سے آیا
---
کسی بھی وقت بدل سکتا ہے لمحہ کوئی
اس قدر خوش بھی نہ ہو میری پریشانی پر
---
ہارنے والوں نے اس رخ سے بھی سوچا ہوگا
سر کٹانا ہے تو ہتھیار نہ ڈالے جائیں
---
ہزار طرح کے تھے رنج پچھلے موسم میں
پر اتنا تھا کہ کوئی ساتھ رونے والا تھا
---
ہم ایسے بے ہنروں میں ہے جو سلیقۂ زیست
ترے دیار میں پل بھر قیام سے آیا
---
یاد رکھنا ہی محبت میں نہیں ہے سب کچھ
بھول جانا بھی بڑی بات ہوا کرتی ہے
---
یہ غم نہیں ہے کہ ہم دونوں ایک ہو نہ سکے
یہ رنج ہے کہ کوئی درمیان میں بھی نہ تھا
---
یہ کون آنے جانے لگا اس گلی میں اب
یہ کون میری داستاں دہرانے والا ہے[۴]
وفات
سودھو10 فروری 1998ء نوں کراچی وچ وفات پا گئے۔ [۵] ،کراچی وچ تدفین ہوئی،[۶]
حوالے
سودھو- ↑ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:407
- ↑ https://urdu.arynews.tv/death-anniversary-jamal-ehsani/
- ↑ https://urdu.arynews.tv/death-anniversary-jamal-ehsani/
- ↑ https://www.sadpoetry.org/ur/category/urdu-poets/jamal-ehsani/
- ↑ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:407
- ↑ https://urdu.arynews.tv/death-anniversary-jamal-ehsani/
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:407