کمہیڑہ
کمہیڑہ ایک مشہور بستی ہے جو دہلی سے تقریبا ستر میل کے فاصلے پر بجانب شمال ضلع مظفر نگر اترپردیش بھارت میں مظفر نگر شہر سے بجانب مشرق بائیس کیلو میٹر کی مسافت پر واقع ہے اور گنگ نہر شاخ انوپ شہر جولی نہر سے مشرق کی جانب تین میل کے قریب نہر کی بغل میں یہ بستی فی الحال آباد ہے جس کے قرب و جوار اور اطراف میں چھوٹے بڑے گاؤں اور بستیاں ہیں کسی میں مسلم تناسب نصف اور کسی میں زیادہ ہے کمہیڑہ مسلم اکثریت کا بڑا گاؤں ہے اس حیثیت سے علاقے کا بڑا گاؤں مرکز شمار ہوتا ہے اسے جھوجہ بیلٹ کا صدر کہتے ہیں اور یہ تاریخ کے لحاظ سے منفرد و ممتاز علماء کرام و شعراء عظام اور دانشمند صحافی اکابرین اولیاء اللہ کی برکت سے بہت سی خصوصیات کا حامل ہیں جس میں خصوصا مسلم تہذیب و تمدن صنعت حرف اور سیاسی شعور کے اعتبار سے بڑی اہمیت حاصل ہے جو قومی سطح پر اپنی شناخت رکھے ہوئے ہیں۔[۱]
جائے وقوع
سودھوکمہیڑہ ایک قدیم بستی ہے جس کا قدیم نام کہیڑہ تھا شیرشاہ سوری کے دور حکومت میں یہ بستی کوسوں دور تک آباد تھی اس میں شیرشاہ سوری نے رفاعام کے لئے سرائے مسجدیں وکنویں اور چھاونی بنائی جب ہمایوں دوبارہ ۱۵۵۵ء میں ایران سے واپس آیا تو اس نے اس بستی پر لشکر کشی کی کچھ لوگ شہید ہوگئے اور کچھ جان بچاکر بھاگ گئے، ایک عرصہ تک یہ بستی غیر آباد رہی جس کے ثبوت میں آج تک سرائے مساجد اور بزرگوں کے مزارات اس بات کی شہادت دیتے ہیں بستی میں قدیم عمارت جو زمین پوش ہوگئی تھی انکے آثار رونماء ہوتے ہیں پھر دوبارہ اس بستی کا وجود عمل میں آیا تو اس کا نام کمہیڑہ ہوگیا کیونکہ یہ بستی کئی حصوں میں تقسیم ہوگئی جب سالار ضابطہ خان سپہ سالار ہوگیا تو اس نے۵ شوال ۱۱۸۵ھ مطابق ۸ مئی ۱۷۷۰ء بروز جمعہ کو جھوجہ برادری کے چند افراد کو آباد کیا۔ جب انگریزی حکومت نے ۱۹۱۱ء میں مردم شماری کرائی تو کمہیڑہ گاؤں میں جھوجہ برادری کے لوگ بھی آباد تھے اور آج بھی کمہیڑہ تقریبا ۲۲ ہزار کی آبادی پر مشتمل ہے جو مسلم اکثریت کا قائم مقام ہے اور جس میں جھوجہ برادری کی ایک مخصوص تعداد ہیں فی الوقت ۱۲ مسجد اور ۴ مندر موجود ہے [۲]