جوزجان ضلع بلخ افغانستان کے شمال میں واقع ہے جو صوبہ بلخ میں ہے اور صوبہ جوزجان سے الگ خراسان کا ایک قدیم ترین مقام ہے اور افغانستان کا سب سے قدیم شہر ہے بلخ کے قریب قدیم بلخ ایک قصہ تھا اس کے متصل جوزجان ایک گاؤں تھا جوزجان و بلخ کے آج بھی کھنڈر کی شکل میں موجود ہیں جو دریائے بلخ کے دائیں کنارے سے بارہ 12 کیلوں میٹر دور اورسطح سمندر سے تین سو پیسٹ 365 میٹر اور بارہ سو 1200 فٹ کی بلندی پر واقع یہ بستی تھی جو آمودریا سے چوہتر 74 کلو میٹر جنوب میں صوبائی دارالحکومت مزارشریف کے شمال مغرب میں ازبکستان کی سرحد پر واقع ہے۔[۱]

اہم شخصیات

سودھو

یہ مقام قدیم تاریخ اسلام سے پوشیدہ نہیں بلکہ ایک زمانے میں یہ اسلام کا گہوارہ تھا جہاں سے نور کی شعاعیں پھوٹی اور اہم شخصیات کا ظہور ہوا اور جوزجان 33ھ مطابق653ء میں احنف بن قیش کے ہاتھوں فتح ہوا۔[۲]

  • یحی بن زید بن امام الساجدین سید علی زین العابدین بن امام الشہدہ سیدنا حسین بن سید نا علی بن ابی طالب بھی جوزجان ضلع بلخ افغانستان میں شہید ہوئے،
  • امام ابو حنیفہ کے شاگرد خاص امام محمد بن حسن کی ولادتوہی ہوئی۔
  • امام محمد بن حسن کے شاگرد ابوسلیمان موسی بن سلیمان جوزجانی بغداد حنفی کا ظہور بھی وہی پر ہوا۔

مخدوم شاہ سید احمد توختہ تمثال رسول بن سید علی جوزجانی نے ترمذ سے جوزجان تشریف لائے۔

  • ولی کامل بزرگ اور سلطان محمود غزنوی کے سالار سلطان العارفین سید ابراہیم شہید جوزجانی کی ولادت اسی بستی میں ہوئی
  • معروف عالم دین ابراہیم بن یعقوب ابو اسحاق اسعدی جوزجانی متوفی 359ھ مطابق970ء ثقہ حافظ تھے ان کا تعلق جوزجان ضلع بلخ افغانستان سے تھا،
  • ابراہیم بن ابی طالب (ابواسحاق ابراہیم بن ابی طالب محمد) جوزجانی حدیث کے مشہور راوی علماء میں شمار تھے،
  • مشہور محدث ابو احمد بن موسی جوزجانی بھی اسی خطہ سے تعلق رکھتے تھے،
  • صحیح مسلم کے مصنف ابوالحسن مسلم بن حجاج قشیری نیشاپوری بھی جوزجان میں ہونے۔
  • دسویں صدی عیسوی کے اوائل عشروں میں آل خریفون جوزجان بلخ میں حکومت کرتا تھا، منہاج سراج نے اس خاندان سے متعلق کوئی تاریخی روایت یا تذکرہ اپنی تصنیف طبقات ناصری میں نہیں کیا جس سے ہم اس خاندان سلطنت کے تعلق کچھ بھی جاننے سے قاصر ہیں۔آل خریفون جوزجان کے حدود مضافات عزروبست اور تلمیز کے کناروں تک پہچ چکے تھے آل خریفون کا خاتمہ سلطان محمود غزنوی کے ہاتھوں ہوا اور سلطان محمود غزنوی نے ولایت جوزجان اپنے فرزند محمد کے سپردکردی تھی۔ تھی،[۳]۔ [۴]
  • خود منہاج سراج کی ولادت 589ھ مطابق 1193ء میں فیروز کوہ میں ہوئی،[۵]۔[۶]

حوالے

سودھو
  1. مراۃ الاولیاء صفحہ ۲۴ مصنف شمس العلماء سید محمد بن سید حسین بہرائچ
  2. تاریخ حقائق النساب صفحہ ۲۴ مورخ مولوی سید محمد رفیع کمہیڑہ
  3. منہاج سراج طبقات ناصری صفحہ 21 طبع لاہور
  4. جغرافیائے تاریخ ایران صفحہ 82 مطبوعہ تہران ایران
  5. منہاج سراج طبقات ناصری طبقع 17 صفحہ 114 طبع لاہور 658ھ مطابق 1260ء
  6. مختصر تاریخ اسلام ہند صفحہ ۲۳ مورخ مولوی سید محمد رفیع کمہیڑہ